نارنگ کی کتابوں کی فہرست اور اصل تصانیف
Posted on Friday, October 9, 2009
Filed under
عکاس انٹرنیشنل ..... ڈاکٹر گوپی چند نارنگ نمبر
سکندر احمد
(ممبئی)
نارنگ کی کتابوں کی فہرست اور اصل تصانیف
نارنگ کی کتابوں کی فہرست حامد علی خاں کی کتاب میں درج ہے مگر لطیفہ یہ ہے کہ فہرست میں درج پہلی ہی کتاب غیر مطبوعہ ہے۔۔کوئی بھی شخص غیر مطبوعہ کتابوں کی طویل فہرست
پیش کر سکتا ہے۔۔چالیس کتابوں کی فہرست میں بارہ کتابوں کے پروفیسر موصوف نرے مرتب ہیں،مصنف نہیں۔اب پروفیسر موصوف کی تصانیف
کی تعداد ٹھہری:۴۰- ۱۲= ۲۸۔۔۔ان اٹھائیس کتابوں میں سے ایک کتاب (معراج العاشقین)کے پروفیسر موصوف حاشیہ نگار ہیں۔چھ کتابیں ایسی ہیں جنہیں نارنگ نے خود ترتیب نہیں دی ہیں بلکہ ترتیب کے عمل میں
موصوف شامل ہیں ۔ اب تصانیف کی تعداد ٹھہری۲۸- ۶= ۲۲ حضرت نے
کرشن چندر اور راجندر سنگھ بیدی کیAnthologyکو مرتب کیا ہے۔Anthology کا لغوی معنی ہوتا ہے ،انتخاب۔انہیں کسی بھی طرح تصنیف نہیں کہا جا سکتا۔اب پروفیسر موصوف کی تصانیف کی تعداد ہوئی بیس۔طوالت سے بچتے ہوئے صرف یہی کہنا ہے کہ حامد علی خاں کے مطابق چالیس سے
زیادہ کتابیں گوپی چند نارنگ کی تصانیف میں درج ہیں،مگر ان کتابوں میں سے چھبیس ستائیس کتابیں ایسی ہیں جنھیں پروفیسر موصوف نے یا تو ترتیب دیا ہے یا ان کے ایڈیٹوریل بورڈ میں شامل
رہے ہیں یا کسی کے اشتراک سے ان پر کام کیا ہے۔ الفاظ (علی گڑھ)شمارہ ۱،۲،جلد۔۱۱ کے صفحات ۹۴۔۹۵ میں بھی پروفیسر موصوف کی کتابوں کی فہرست درج ہے۔اس فہرست کے مطابق شری نارنگ
صرف چھ، جی ہاں صرف چھ کتابوں کے
مصنف کہے جا سکتے ہیں۔وہ کتابیں ہیں:1۔ہندوستانی قصوں سے ماخوذ اردو مثنویاں ۱۹۶۰ء۔ 2۔کرخنداری اردو کا لسانیاتی مطالعہ (انگریزی) ۱۹۶۱ء۔ 3۔اردو کی تعلیم کے لسانیاتی پہلو۔۱۹۶۲ء۔ 4۔ریڈنگز
اِن اردو پروز(انگریزی۔اردو) ۱۹۶۷ء۔ 5۔سفر آشنا۔۱۹۸۲ء۔ 6۔اسلوبیات میر۔۱۹۸۴ء۔ان کتابوں میں صرف دو کتابیں ایسی ہیں
جن کا شمار تنقیدی تصانیف میں ہو سکتا ہے۔الفاظ کے مذکورہ شمارہ کی اشاعت کے بعد پروفیسر موصوف نے یہ اردو کتابیں شائع کرائیں۔1 ۔قاری اساس تنقید ۔۱۹۹۲ء2 ۔ساختیات،پس ساختیات اور مشرقی شعریات۔۱۹۹۳ء مذکورہ دونوں کتابیں ادنیٰ ترین تراجم کی بد ترین مثالیں ہیں۔
سکندر احمد کے مضمون گوپی چند نارنگ کی تصانیف کی
حقیقی تعداد سے اقتباس مطبوعہ اعتراف پٹنہ یکم مارچ ۲۰۰۲ء بحوالہ کتاب تماشائے اہل قلم مرتب فاروق ارگلی
Comments
Categories
Archives
-
▼
2009
(26)
-
▼
October
(26)
- مہمان اداریہ
- پروفیسر گوپی چند اور جامعہ ملیہ اسلامیہ
- ڈاکٹر نارنگ ’ساختیات ‘ہی کے نہیں
- گوپی چند نارنگ سے جمیل تابش
- نارنگ کی کتابوں کی فہرست اور اصل تصانیف
- نارنگ صاحب کا اصلی رنگ کیا ہے؟
- جدید ادب کے شمارہ نمبر ۱۲ کی کہانی
- جدید ادب کے شمارہ نمبر ۱۲ کے سنسر شدہ خطوط
- حق گوئی و بے باکی کا جنازہ
- امریکی شوگر ڈیڈی اور مابعد جدیدیت
- گوپی چند نارنگ مترجم ہیں مصنف نہیں
- گوپی چند نارنگ مصنف یا مترجم؟
- ردِ عمل
- اردو ادب میں سرقہ اور اس کا دفاع کب تک؟
- گوپی چند نارنگ کی ’سچائی‘ اور تناظرسرقے کی زد میں
- گوپی چند نارنگ کی ’سچائی‘ اور تناظرسرقے کی زد میں....
- گوپی چند نارنگ کی ’سچائی‘ اور تناظرسرقے کی زد میں....
- گوپی چند نارنگ کی ’سچائی‘ اور تناظرسرقے کی زد میں....
- کرگس کا جہاں اور ہے ...
- تعزیت نامہ برائے مابعد جدیدیت
- ڈاکٹرگوپی چند نارنگ کا عذرِ لنگ
- سرقے کا کوہ ہمالیہ....پہلا حصہ
- سرقے کا کوہ ہمالیہ....دوسرا حصہ
- سرقے کا کوہ ہمالیہ....تیسرا حصہ
- سرقے کا کوہ ہمالیہ....چوتھا حصہ
- سرقے کا کوہ ہمالیہ.....آخری حصہ
-
▼
October
(26)
ع خامہ انگشت بدنداں ہے اسے کیا کہے
ادب کے طالب علم کی حیثیت سے ،دل میں بہت ادب واحتارام تھا،اب بھی ہے!لیکن !اگر ایسے پڑھے لکھے لوگ بھی اس طرح کریں گے تو وہ طفل جو ابھی گھٹنوں کے بل چل نہیں سکتا وہ "ایسے" راستے تلاش نہیں کرے گا؟میراخیال ہے اگر دانستہ یانادانستہ یہ عمل ہوابھی ہے!تومعذرت کرکے اپنے قدکی بلندی برقراررکھی جائے۔ مظہرفریدی