گوپی چند نارنگ سے جمیل تابش

Posted on Friday, October 9, 2009
Filed under


گوپی چند نارنگ سے جمیل تابش

اور جمیل تابش سے گوپی چند نارنگ تک



ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کا ایک دلچسپ رنگاردو دنیا میں یہ حقیقت سبھی جانتے ہیں کہ ڈاکٹر نارنگ مشرف بہ اسلام ہو گئے تھے اور وہ دہلی جامع مسجد کے امام عبدالحمید صاحب کے ہاتھوں پر ایمان لائے اور اپنا آبائی نام اور مذہب ترک کرکے جمیل تابش اپنا نام رکھا۔اس کے بعد انہوں نے اپنی پہلی بیوی کو قانونی طور پر طلاق دی اور پھر ایک نو عمر لڑکی منورما کو مسلمان کرکے اس سے شادی کی۔اگرچہ افسوس ہے کہ اس کے بعد وہ اپنے اعمال میں کہیں سے بھی مسلمان نظر نہیں آتے ہیں اور نہ ہی اپنا اسلامی نام استعمال کرتے ہیں۔ وسیم مینائی ۔

(بحوالہ ماہنامہ گلابی کرن دہلی۔نومبر ۱۹۹۸ء)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنی پرسنل لائف میں بھی پروفیسر نارنگ نے کافی گل کھلائے ہیں۔وشوسنی(معتبر)سوتروں کا کہنا ہے کہ منورمہ نام کی ایک مہیلا سے دوسری شادی کرنے گئے پروفیسر نارنگ نے ۱۹۷۱ء کے جون ماہ میں دلّی کی جامع مسجد میں دھرما منترڑ(تبدیلِ مذہب)تک کر ڈالا تھاجامع مسجد سے جاری ایک ساررٹیفکیٹ میں ان کا نام،پتا،دھرم ہندو کھتری،ماتھے پر چوٹ کا نشان وغیرہ لکھا ہے،انہوں نے بنا زور زبردستی کے اسلام قبول کیا۔۔۔ساررٹیفکیٹ میں پروفیسر نارنگ کا اسلامی نام جمیل تابش لکھا ہوا ہے۔ کمارل انل

(ہندی اخبار ہمالیہ درپن میں مشہور ہندی صحافی کمارل انل کی رپورٹ سے اقتباس)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کہتے ہیں پنر وواہ کے آرزومند تھے کیوں کہ پرانی بیگم کا پرانا پن راس نہ تھا۔ان کے مشرب میں چار نکاحو ں کی سہولت نہ تھی،محبت کرنے والے بہتوں کا آزمودہ مجرب نسخہ آزما ڈالا۔تھوڑی دیر کو جمیل تابش بن گئے تو کیا زہر گھل گیاجو اشرار ’ہائے توبہ‘مچا رہے ہیں۔کون سا وہ سچ مچ کے مسلمان بن گئے۔ماشاء اللہ پہلے سے زیادہ راسخ العقیدہ اور پوتر وچاروں والے بن گئے کہ جامعہ ملیہ کا ’’اسلامیہ ‘‘تک شاق گزرا۔ فاروق ارگلی

(فاروق ارگلی کی مرتب کردہ کتاب’’تماشائے اہلِ قلم‘‘ صفحہ نمبر ۱۳ سے اقتباس)

These icons link to social bookmarking sites where readers can share and discover new web pages.
  • Digg
  • Sphinn
  • del.icio.us
  • Facebook
  • Mixx
  • Google
  • Furl
  • Reddit
  • Spurl
  • StumbleUpon
  • Technorati

Comments

Leave a Reply